
چلو یہ مانا
کہ ہمیں رواجوں کی بقا کیلئے
محبت کو فنا کرنا ہے
فصیل اجتناب کی الگنی پر لٹکتی
مجبوری کو تاعمر
فیصلوں کے گلے کا ہار کرنا ہے
رگ بصارت پر مصلحتوں کے خنجر سے
یوں حد لگانی ہے
کہ خواہشوں کے جسم
ان میں مقید ہو جائیں
اور بغاوتیں کوئی چور دروازہ
نہ تلاش کر پائیں
چلو یہ بهی مانا
کہ ہم تم چاہ کر بهی
وفا نہیں کر سکتے
بے جان دھڑکنوں میں
کوئی ریشہ حیات
نہیں ٹانک سکتے
مگر ایک سچ یہ بهی ہے جاناں
کہ محبت فانی وجود نہیں
یہ تو کوئی آسمانی روح ہے
جو زندگی کی اماوس راتوں کو
امید کے چراغاں سے آباد کرتی ہے
تیرگی کی بستی برباد کرتی ہے
تمام دیواریں پهلانگتی ہے
سب زنجیریں کهولتی ہے
ساری حدیں مٹاتی ہے
خوابوں کو ازن رہائی دیتی
علم بغاوت لہراتی
شعور کی سلطنت فتح کرتی ہے
چند لحظوں کو ہی سہی
چلو ایک بار اس مشعل سچائی کی تابانی
سےنگاھیں خیرہ کریں
ان راستوں پر جائیں
جہاں اندهے رواجوں کی پہرےداری ہے
اور وہ دروازے
جو ہماری بزدلی نے مقفل کر رکهے ہیں
زمانے سے نظر بچا کے ان کے پار ہو آئیں
کوئی ابدی قسم کوئی دوام لمحہ
وہاں سے چرا لائیں
اور جب راہ زیست سے
جدائی موڑ کاٹ جائے
تاریکی غالب آ جائے
سب کچھ بےمعنی ہو جائے
وہ جگمگاتی قسم وہ چمکتا لمحہ تهامے
باقی کا سفر جیون پورا کر لیں
Media file taken from en.m.Wikipedia.org
واه واه كيا بات ہے
🙂 Shukriya
🙂
Khoobsoorat 🙂 aapki tarah!
🙂 haha, shukriya
I can relate to this in an astonishingly real way.
Very well written! Beautiful! 🙂
🙂 glad that you can, Aima. But I pray that you may relate to more positive & colourful things. 🙂 Keep visiting.
I really wish the same. But life you know.. It’s not always fair! 🙂
Eeeh…I know…but you will..If not now..later…inshallah 🙂
InshAllah! 🙂 All the best to you too. May you be blessed with the best!
🙂 thank you… thank you. be blessed.
خوبصوررت
shukriya sarwat 🙂
بہترین. 🙂
نوازش 🙂
بہترین