کیوں تُو جُدا ہو گیا ہے؟

 وہ تیغِ ہوا ہو گیا ہے

دیے کی سزا ہو  گیا ہے

اسیرِ وفا کر کے مجھے

صیاد بے نوا ہو گیا ہے

اس ہجر کا پھیلاؤ دیکھ

میرا سب ترا ہو گیا ہے

اقدارِ دل کی کج ادائی؟

اختیار، خطا ہو گیا ہے

اُسے وصل عنایت کر

جو تیرا گدا ہو گیا ہے

کبھی مکمل میسر ہو

یاں پھر خدا ہو گیا ہے؟

میرا تجسس سادہ رہا

کیا تُو میرا ہو گیا ہے؟

جو بھرم کی ابتدا تھا

اب میری فنا ہو گیا ہے

ٹوٹتا جا رہا ہوں میں

کیوں تُو جُدا ہو گیا ہے؟

Leave a comment